Gum Hai Kisi Ke Pyar Mein By Areej Shah Epi 1 to 12

Romantic Urdu Novles Online Read Gum Hai Kisi Ke Pyar Mein By Areej Shah Episode 1 to Episode 12 Pdf Download.

Gum Hai Kisi Ke Pyar Mein By Areej Shah Complete Novel in PDF Part 1 to Part 12. Now you will be able to read Gum Hai Kisi Ke Pyar Mein's Novel online for free.


Gum Hai Kisi Ke Pyar Mein Part-1 to Part 12 



پارٹی اپنے عروج پر تھیں ہر طرف لوگ ہی لوگ تھے برقی قہقوں سے ماحول جمایا گیا تھا ۔جگہ جگہ میڈیا کے نمائندے اپنی نیوز پیپر کو چار چاند لگانے کے لیے کسی نہ کسی بزنس مین کو پکڑے اس کے انٹرویو میں مصروف تھے
جب کہ جس کے لیے پارٹی دے گئی تھی وہ تو ابھی تک پارٹی میں شامل بھی نہیں ہوا تھا ۔اسے یہ سب کچھ بالکل پسند نہیں تھا لیکن یہ پارٹی آج اسی کو بیسٹ بزنس مین اووڈ ملنے کی خوشی میں دی گئی تھی
اسے ان سب چیزوں سے الجھن تھی یہ بناوٹی دنیا اسے زہر لگتی تھی لیکن یہ اس کی مجبوری تھی کہ اسے پارٹی میں شامل ہونا تھا ۔ اس کی ساری فیملی اس پارٹی میں شامل تھی جب کہ فرحت تو پل پل اس کے آنے کا انتظار کر رہی تھی۔
کیونکہ خالو نے اس سے وعدہ کیا تھا کہ آج پارٹی میں سب کے سامنے وہ یہ اعلان کریں گے کہ فرحت کوئی غیر نہیں بلکہ ان کی ہونے والی بہو ہے اور بہت جلد اسے پوری شان و شوکت سے ان کے خوبر بیٹے اشعر شاہ کی زندگی کا حصہ بنا دیا جائے گا ۔
لیکن نہ جانے یہ اشعر کہاں رہ گیا تھا جو ابھی تک پارٹی میں نہیں آیا یہ تو وہ بھی جانتی تھی کہ اشعر ایسی پارٹی اٹینڈ نہیں کرتا ۔اور وہ یہ بھی جانتی تھی کہ وہ اسے بھی کچھ خاص پسند نہیں کرتا لیکن وہ اپنے دل کے ہاتھوں مجبور تھی جو بری طرح سے اشعر اور اس کی بے پناہ دولت پر فدا تھا ۔
اور آج کا دن اس کے لیے بہت اہم تھا اسی لئے تو وہ ہر گزرتے لمحے کے ساتھ اس مغرور شخص کا انتظار کر رہی تھی جو اپنے علاوہ کسی دوسرے کو کوئی اہمیت نہیں دیتا
°°°°°°°°
اس نے بے زاری سے حال میں قدم رکھا تھا اسے اس طرح کے ماحول سے نفرت تھی یہ بے باکیاں یوں عورتوں کا مردوں کی باہوں میں باہیں ڈال کے گھومنا انہیں اپنی طرف متوجہ کرنے کی کوشش کرنا ان کا دل بہلانا ان کی انٹرٹینمنٹ کا سامان بنا عورت کتنا گرا لیتی ہے اپنے آپ کو وہ اس ماحول کو دیکھتے ہوئے سوچنے لگا
میں کب سے تمہارا انتظار کر رہا تھا اشعرتم جانتے ہو نہ آج میں بہت اہم اناؤنسمنٹ کرنے والا ہوں بابا نے کہتے ہوئے اسے اپنے سینے سے لگایا
بابا اگر یہ اہم اناوسمنٹ فرحت کی طرف ہے تو میں پہلے بتا رہا ہوں وہ لڑکی میرے معیار پر نہیں اترتی ۔فرحت کو دیکھتے ہی اس کے چہرے پر بیزاری آ گئی تھی عیاں بازو دراز گلے کا ڈیزائن وہ کبھی اس کی پسند نہیں ہو سکتی
اس کو ایک ایسی لڑکی چاہیے تھی جو خود کو سمیٹ کر رکھے چھپا کر رکھے اس کے لئے تو وہ اس کی امانت میں کبھی خیانت نہ کرےوہ اپنی لائف پارٹنر کو لے کر تھوڑے الگ خیالات رکھتا تھا ۔
فرحت نہیں تو پھر کون۔۔۔ کون ہے وہ لڑکی جس سے تم شادی کرو گے ہاں چھوٹے بچے نہیں رہے تم 26 سال کے ہو چکے ہو بابا نے اسے دیکھتے ہوئے کہا۔
بابا مجھے جو پسند آئے گی میں اس سے شادی کر لوں گا یہ معاملات آپ مجھ پر چھوڑ دیں جس دن وہ مجھے پسند آئے گی نہ ایک منٹ کی دیر کیے بغیر میری زندگی میں شامل کر لوں گا
وہ اس گھٹن زدہ ماحول میں خود کو ایڈجسٹ کرنے کی کوشش کر رہا تھا جب اس کا فون بجا
سر اذان کا ایکسیڈنٹ ہو گیا ہے وہ اس وقت ہوسپیٹل میں ہے پلیز جلدی آجائیں فون پر اس کے سیکرٹری نے اسے اطلاع دی تھی ۔
بابا اذان کا ایکسیڈنٹ ہو گیا ہے مجھے ابھی جانا ہوگا اس نے اپنے ورکر کا نام لیتے ہوئے کہا باباکے چہرے پر تھوڑی بے زاری آئی تھی
بیٹا ایک ورکر کے لیے تم اپنا اہم ترین وقت برباد نہیں کر سکتے انہوں نے سمجھانے کی کوشش کی ۔لیکن وہ اس معاملے میں سمجھنے کا عادی نہیں تھا اسے اپنے ورکرز کی اتنی ہی فکر ہے جتنی وہ وہ اپنی فیملی کی کرتا تھا
اور ازان تو اپنا گھر بار چھوڑ کر صرف اس کے لئے اتنی دور شہر میں کام کرتا تھا اسے اس وقت اس کی ضرورت ہے اور وہ اس مشکل وقت میں وہ اسے چھوڑنے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا
اسی لئے بابا کی بات کو نظر انداز کرتے ہوئے وہ بنا کچھ کہے پارٹی سے نکل گیا جبکہ میڈیا کے بارے میں وہ جانتا تھا کہ بابا ان سب کو اچھے سے سنبھال سکتے ہیں
°°°°°°
ابھی وہ اذان سے مل کر باہر نکل تھا شکر ہے وہ ٹھیک تھا ایکسیڈنٹ تو بہت برا ہوا تھا لیکن پھر بھی اذان کی کافی بچت ہو گئی تھی وہ کوریڈور سے باہر کی طرف جا رہا تھا جب اچانک اسے کونر پر بیٹھے ایک وجود کی سسکیاں سنائی دی ۔
وہ اپنے آپ کو پوری طرح سے چھپائے ہوئے آہستہ آہستہ لرز رہی تھی اس کے دل کو کچھ ہوا ۔اس کو لگا اس کا تصور حقیقت بن کے سامنے آگیا ہے اس کے دل کی رفتار نے زور پکڑا کچھ تو الگ تھا اس لڑکی میں ورنہ اشعر شاہ کا دل اتنا بےلگام تونہ تھا وہ بس اسے ہی دیکھے جارہا تھا
جب اگلے ہی لمحے کمرے سے ڈاکٹر نکلے وہ بھاگ کر ڈاکٹر کے پاس گئی تھی ایک لمحے کے لیے اس نے اس کا چہرہ دیکھا ۔
ڈاکٹر کیسے ہیں میرے پاپا کیا ہوا ہے انہیں پلیز مجھے بتائیں وہ ٹھیک تو ہیں نا وہ بری طرح سے روتے ہوئے بولی
دیکھیں مس آپ کے پاپا کو ہارٹ اٹیک ہوا ہے ان کی حالت بہت خراب ہے ابھی آپریشن کرنا ہوگا آپ کاؤنٹر پر 30 لاکھ روپے جمع کر دیں ڈاکٹر نے کہتے ہوئے آگے قدم بڑھائے
٣٠ لاکھ اتنے پیسے کہاں سے لاؤں میرے پاس تو اتنے پیسے بھی نہیں ہیں کہ پاپا کی دوائی لے کے آ سکوں وہ منہ پہ ہاتھ رکھتی سسکتے ہوئے وہیں زمین پر بیٹھ گئی اشعر نے بے اختیار اس کی جانب قدم اٹھا چکا تھا ۔
کیا تھا اس لڑکی کے آنسووں میں کہ اشعر شاہ اس کی طرف کنچھتا جا رہا تھا
اگر تم چاہو تو میں تمہیں 30 لاکھ روپے دے سکتا ہوں وہ ہمیشہ کی طرح اپنے ازلی مغرور انداز میں بولا تھا اس نے امید بھری نظروں سے اس کی جانب دیکھا تھا اس کے باپ کے پاس وقت کم تھا اس وقت تو وہ کچھ بھی کرنے کو تیار تھی۔
آپ میری مدد کریں گے وہ امید بھری نظروں سے اس کی طرف دیکھتی معصومیت سے بولی اشعر شاہ کا دل آج الگ انداز میں دھڑکا تھا اس کا دل چاہا کہ اک لمحہ ضائع کیے بغیر اس لڑکی کو اپنے آپ میں چھپا لے
°°°°°°°°
میرے تمام ناول پیج پر پوسٹ ہیں لیکن جب میرے پاس ہی پیچ نہیں تھا یہ ناول میں نے گروپ میں پوسٹ کیا تھا آمیں یہ دوبارہ اپنے پیچ میں پوسٹ کرنے والی ہوں جب تک عشقِ یارم شروع ہوتا ہے جن لوگوں نے یہ غلطی پر ہو کر لیں
اچھے ریسپونس پر ایک دن میں دو ایپی دوں گی

Pdf Download Areej Shah Novel Pdf Complete



Post a Comment

Previous Post Next Post