The Wex Wolf Mehwish Ali Episode 4

 The Wex Wolf Mehwish Ali Episode 4  Urdu novels online read and pdf download

The Wex Wolf Urdu Novle Epi 4



کہیں وہ مجھے اکیلے تو نہیں چھوڑ کے گئی یہاں۔۔وہ پریشانی سے خود سے کہتی کلب سے باہر آئی۔۔ گاڑی بھی یہی موجود ہے۔۔ آخر گئی کہاں۔۔ مارک کو بھی میسج کیا وہ بھی نہیں آیا ابھی تک او۔۔گوڈ میں کہاں پھس گئی۔۔اسکی سنہری آنکھوں سے ایک آنسو جاکر زمین پر گرا۔۔۔
وہ سرخ روشنی میں اردگرد دیکھ رہی تھی ۔ کہیں پیچھے تو نہیں ۔۔ نہیں وہا کیا کرے گی ۔ اتنی خوفناک جگہ پر مرنے کے لیے ہی پیچھے جائے گی۔ ۔اسنے خود سے سوال کیا پھر خود ہی جواب دیتی ۔۔اپنے ہونٹوں پر زبان پھیڑتی پیچھے کی جانب قدم اٹھائے۔ ۔۔اب ڈھونڈنا تو تھا ہی۔ ۔۔

صرف آج مل جا مشا آئندہ میں قسم کھاتی ہوں تیرے ساتھ میری جوتی بھی نہیں آئے گی۔۔
ابھی وہ تھوڑا آگے آئی ہی تھی جب اسے کسی کی موجودگی کا احساس ہوا۔ ۔
کہیں مشا تو نہیں۔ ۔نہیں جانور بھی ہوسکتا ہے پہلے چھپ کر دیکھتی ہوں ۔۔۔وہ اپنے دل میں سوچتی دیوار سے تھوڑا منہ آگے کرتی دیکھنے لگی۔ ۔۔پر اسکا تھوڑا دیکھنا اسکا جسم سن کر گیا۔ آنکھیں پھٹ گئی وہ وہیں دیوار کا سہارا لے کے بیٹھنے لگی۔ ۔
م۔۔ا۔ ۔۔ر۔ ۔ک۔ ۔بھ۔۔یڑ۔۔یا ہے وہ۔ ۔۔۔وہ ممم۔ ۔مشا ۔۔۔۔نہیں مارک اسے کیسے کرسکتا ہے۔ ۔۔۔
مجھے اسے بچانا ہوگا۔ ۔۔۔۔اسنے خود سے کہا۔۔۔

پر میں اسے بچاوُں کیسے ۔۔وہ تو اسے ختم کر چکا ہے۔ ۔۔۔وہ لمبے لمبے سانس لینے لگی ۔۔ پورا جسم ٹھر ٹھر کانپ رہا تھا۔ ۔۔آنکھوں سے سمندر بہنے لگا ۔
پسینے میں پوری بھیگ چکی تھی۔ ۔کیا مینے مشا کو مروایا ہے۔ ۔اسنے ڈرتے ڈرتے خود سے سوال کیا۔ ۔ اسنے مجھ سے موبائل چھینا بھی تھا۔۔۔وہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی۔۔۔مشا مجھے معاف کر دو۔۔۔

اچانک وہ اچھل کر دور جاگری۔ ۔قریب سے ہی ایک زوردار خوفناک بھیڑیے کی دھاڑ سنی۔ ۔۔
وہ آگیا مجھے بھاگنا ہوگا یہاں سے نہیں تو وہ میرا بھی یہی حال کرے گا ۔۔وہ گرتی پڑتی خود کو گھسیٹتی گاڑی تک لائی کیونکہ ٹانگوں نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا کپکپاہٹ سے۔
گاڑی سٹارٹ کرتی وہ تیزی سے روتے ہوہے بھاگی ابھی تھوڑی آگے آئی ہی تھی جب پیچھے سے لوگوں کی چیخ پکار سننے میں آئی۔ ۔اسکے ہاتھ اور جسم کانپ رہا تھا۔ ۔۔

اپنے ماں باپ کو یاد کرتی گاڑی کو اور تیز بھگا رہی تھی۔ ۔
جب اچانک کار کے اور کوئی جھپٹا۔ اسکے منہ سے ایک زوردار چیخ نکل گئی۔ ۔۔
ویکس اسکی کار کے اوپر تھا۔ اور اسنے اپنا بڑا سا پنجا اندر ڈال کر اسے پکڑنے کی کوشش کی جب ایک چیخ سے اسکے خون سے بھرے لمبے کالے ناخون باہر آئے۔ اور گاڑی کو جھٹکا لگا جس سے وہ اپنا بیلنس برابر نا رکھ پایا اور دھرام سے کار سے نیچے گرا ۔۔
جب تک وہ سنبھلتا کار جہاز کی تیزی سے بھاگتی اس سے دور ہوتی چلی گئی۔ ۔۔
پیچھے وہ چیختا دھاڑتا رہ گیا۔

اور پھر واپس کلب کی طرف گیا دوسرے معصوموں کی طرف۔ جو بھاگ سکے بھاگ گئے باقی جو فل نشے میں تھے انکا خون اور گوشت کے لوتھرے یہاں وہاں پڑے تھے۔
وہ اپنے رخسار اور گلے سے بہتے خون کی پروہ کیے بغیر تیزی سے کار بھگاتی گئی۔
اور شہر میں داخل ہوئی تو اسنے اپنی بند ہوتی سے دیکھا کہ اسکی گاڑی کسی دوسری سے ٹکرا گئی پھر وہ اپنے ہوش وحواس سے بیگانا ہوگئی۔
آج یونی نہیں آئی۔ لیزی اسکے ساتھ کیفے میں بیٹھی اس سے پوچھا۔
دل نہیں کر رہا تھا۔ زشیہ نے اداسی سے جواب دیا۔ جس پر لیزی نے منہ بنایا۔
تم بہت بور ہو زونی۔ زشیہ کا چہرا غصے سے سرخ ہوگیا اور سنہری آنکھوں میں کرب پھیل گیا تھا۔ ۔
ایم سوری زشیہ۔ لیزی کو اپنی غلطی کا احساس ہوا تو جلدی سوری کہا۔
پھر کچھ سوچ کر بولی۔

زی کیا تم مجھے نہیں بتاوُ گی کہ تم اس نام سے غصہ کیو ہوتی ہو آخر ایسی کیا وجہ۔ ۔
شپ اپ لیزی مینے تمسے کہا تھا مجھ سے یہ سوال کبھی مت پوچنا۔ ۔وہ ایک دم چیخی۔ آسپاس کے لوگ اسے دیکھنے لگے اور کسی کے خوبصورت چہرے پر مسکراہٹ پھیلی۔
آخر وہ اسے کیا بتاتی کہ جسنے پیار سے یہ نام رکھا تھا اب اس سے نفرت نے اسے یہ نام چھیننے پر مجبور کیا تھا۔

آج اس حادثے کو پانچ ماہ ہوگئے تھے۔
اسکے ماں باپ اسے اس شہر سے ہی دورلے آئے تھے۔
وہ ہر چیز وہیں چھوڑ آئی تھی۔ سوائے اسکے رخسار کے نیچے سے شروع ہوتے گرد سے نیچے تک آتے بھیڑیے کے ناخون کے نشان۔ جو اسے مارک سے بے انتہائی سے زیادہ نفرت کرنے پر مجبور کرتے تھے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post