THE WEX WOLF Urdu Novel MEHWISH ALI EPI 14

THE WEX WOLF Urdu Novel MEHWISH ALI EPI 14



اگر وہ غلط راستے پر گیا تو اسے یہ پرچھائیاں کچھ نہیں کریں گی اگر وہ صحیح راستے پر گیا تو وہ ضرور اسے روکنے کی کوشش کریں گی۔۔

 اور اسی کا ہی فائدہ اٹھا کر اسے زشیہ تک پہنچنا تھا۔ ۔وہ سوچ کر  بھاگنے لگا وہ پرچھائیاں بھی کوئی اسے جھپٹنے کی کوشش کرتی تو کوئی آگے آکر حملا کرتی۔ ۔

پر وہ ان سب سے بچتا زشیہ کی خیریت کی دعا کرتا بھاگتا رہا ۔۔۔

 چاند کی روشنی دونوں طرف گھنا جنگل جن میں سے جانوروں کی دھاڑنے کی آوازیں آرہی تھی ۔۔

وہ بھاگتا ہر چیز کو چیرتا آگے بڑھ رہا تھا۔ ۔آگے دوراستے تھے ایک پر وہ پرچھائیاں راستا روکے کھڑیں دوسرہ خالی تھا۔ ۔وہ اس۔ راستے کی طرف بڑھا تو اسے تھوڑا سا راستہ ملا۔ 

اسکے دماغ میں آیا۔۔ نہیں یہ نہیں ۔۔وہ واپس مڑا اور اس خالی راستے پر بھاگا پیچھے وہ بھی چیختی اس پر جھپٹی۔ ۔

زشیہ تیز گاڑی بھگاتی لیزی تک پہنچنے کی کوشش کر رہی تھی۔۔

وہ اپنے گھر سے کافی دوڑ آگئی تھی۔۔اگر اسکے حواس کام کرتے اپنے آسپاس کا ماحول دیکھتی تو وہیں خوف سے بے ہوش ہوجاتی۔ 

پر اسکی ساری توجہ لیزی کی طرف تھی وہ کیسے بھی کرکے اس تک پہنچنا چاہتی تھی۔ 

وہ سوچوں میں گھم تیز رفتاری سے گاڑی بھگا رہی تھی جب ایک جھٹکے سے گاڑی رکی۔ ۔یہ جھٹکا گاڑی کو نہیں جیسے اسے لگا تھا۔

 وہ پریشان ہوگئی۔ کافی چلانے کی کوشش کی پر کار سٹارٹ نا ہوئی۔ گھبراہٹ سے اسکا برا حال تھا۔ ۔اس حالت میں بھی وہ لیزی کی خیریت کی دعا کرتی پیدل ہی بھاگی۔ ۔

بھاگتے بھاگتے وہ ایکدم رکی۔ بیچ راستے میں کوئی انسان کسی پر جھکا کچھ کر رہا تھا۔ رات کی سیاہی کی وجہ سے اسے کالا لگا۔ پر چاند کی روشنی میں منظر صاف تھا۔ 


آگئی زشیہ۔ ویلنس کی آواز اسکے کانوں میں پڑی۔ وہ چونک اٹھی ویلنس یہاں کیا کررہا ہے اور وہ اسے کیوں جھکا ہوا ہے زمیں پر اوپر سے کیسے پتا وہ یہاں آرہی تھی۔۔لیزی کہاں اسنے  تو اسی جگہ کا کہا  تھا۔ ۔ایسے سوال اسکے دماغ میں چلنے لگے۔ 

ویلنس کی گردن مڑی تو زشیہ کی چیخ نکل گئی۔ وہ اچھل کر دور ہٹی۔

آہہہہ۔ ۔

 ویلنس کی میدے جیسی شکل پر کالے چیر اور لال آنکھیں لمبے دانت جن سے خون ٹپک رہا تھا ۔۔اور وہ جس پر جھکا ہوا تھا وہ لیزی کی لاش تھی جس میں سے وہ خون پی رہا تھا۔ 

وہ ویکس کو پکارتی۔۔واپس پیچھے بھاگی۔ جب پیچھے کسی سے ٹکرائی ۔

اسنے ڈرتے سر اٹھایا تو ویلنس تھا۔ 

آہ۔ ۔ویکس پلیز مجھے بچالو۔۔ وہ ویکس کو پکارتی جیسے ہی پیچھے مڑی ایک ٹھا کے آواز کے ساتھ منہ کے بل نیچے گری۔ اسکے منہ سے خون بہنے لگا۔ 

وہ مڑی اور ہاتھوں کی ہتھیلیوں کی مدد سے پیچھے ہٹنے لگی۔ آنسوں لڑیوں کی صورت میں بہہ رہے تھے۔ 

وہ سسک رہی۔ ویکس کو پکار رہی تھی۔ 

تھوڑی دیر پہلے جو لیزی کے لیے دعا تھی۔ اب وہ وہی دعا اپنے لیے مانگ رہی تھی۔۔

پلیز مجھے چھوڑ دو مینے کیا کیا ہے پلیز۔ ۔۔وہ سسکتی کہتی پیچھے کو ہونے لگی۔ ۔

ویلنس کا ایک قہقہہ لگا۔ جو اسکی طرح ہی خوفناک تھا۔ 

کیا کیا ہے ۔وہ ہنسہ۔۔ کچھ نہیں کیا تمنے ۔مجھے میری زندگی چاہیے جس کے لیے تمہیں مارنا بہت ضروری ہے۔

میں تو تمہیں بہت آسان موت دینا چاہتا تھا پر تہیں ہی شوق تھا  ایسی موت کا۔

 ذرا دیکھو لیزی کو کتنی آسان موت دی ہے ایسی تمہاری ہوتی پر نہیں ۔۔چلو جیسے تمہاری مرضی۔ 

وہ کہتا  آگے آیا تو زشیہ جیسے پیچھے ہوئی اسکا ہاتھ کسی چیز سے لگا۔ ویلنس جیسے اس پر جھکنے لگا زشیہ نے ایک چیخ کے ساتھ وہ چیز اسکے منہ پر دے ماری۔

 وہ پٹھر تھا جو ویلنس کو لگنے سے وہ اپنے منہ پر ہاتھ رکھ کر زشیہ سے دور ہوا۔ اور زی اس موقعہ کا فائدہ اٹھاتی ویلنس کے سنبھلنے سے پہلے ہی بنا سوچے جنگل میں بھاگی۔ اسکے پیچھے ویلنس بھی بھاگا۔ 

وہ اندھیرے میں کانٹوں جھاڑیوں سے لہولہان ہوتی بھاگتی ایک بڑے سے درخت کی آڑ میں چھپی۔ ۔

اسنے اپنے منہ ہاتھ رکھ کر اپنی  تیز سانسوں کو بند کردیا۔ وہ پوری پسینے میں بھیگی ہوئی تھی۔

 ٹھرٹھر کانپتی ویکس کے آنے کی دعا کر رہی تھی۔ پر اسے ایسی کوئی اپنے بچنے کی کرن نظر نہیں آرہی تھی۔ وہ بن آواز کے روتی ایسی موت سے پناہ مانگ رہی تھی۔ 

اچانک ویکس کی آوازیں اسے آنے لگی۔ وہ اسے ہی پکار رہا تھا ۔

وہ اسے آواز دینا چاہتی تھی کہ قریب ہی قدموں کی آواز آنے لگی۔ وہ روتی نفی میں سر ہلانے لگی۔ 

ویلنس کو اسکی خون کی خوشبو یہی سے ہی آرہی تھی ۔وہ ویکس کی آواز سنتا غصے سے پاگل ہوتا زشیہ کو جلدی ختم کرنے کا ارادہ کرکے اسے ڈونڈھنے لگا اور وہ اسے مل بھی گئی درخت کے پیچھے چھپی ہوئی ۔

 زشیہ جو قدموں کی آواز بلکل اپنے قریب سن کر آنکھیں بند کر گئی تھی جب اچانک اسکے پیٹ میں ویلنس نے اپنے کالے لمبے ناخون گاڑھ دیے۔ 

ویکسسس۔۔۔وہ درد سے چیخی۔۔

ویکس جو ویلنس کی پرچھائیوں کو ختم کرتا اپنی پوری رفتار سے بھاگ رہا تھا جب اسے بیچ راستے میں ایک لڑکی لاش ملی دور سے اسکی روح فنا ہوگئی اسنے سمجھا زی کی ہے پر وہ لیزی کی تھی۔

اسکی جان میں جان آئی ۔پھر وہ اٹھا اسے زی کی آوازیں یہی سے آرہی تھی۔

 اسنے اپنی تیز نظروں سے دیکھا تو زی کا اسکارف اسے جنگل کی طرف سے ملا وہ بنا وقت لیے اندر بھاگا وہ زی کو پکارتا رہا پر کوئی جواب نا ملا۔

پر اسے ویلنس درخت کے قریب نظر آیا وہ جب تک اس تک پہنچتا اسنے زی پر حملا کردیا تھا۔ 

 

ویکس غیض وغضب سے ویلنس کے کندھے پر اپنے لمبے دانتو کو گاڑھ دیا۔ ویلنس چیختا پیچھے ہٹا زشیہ سے۔ اسکے ناخونوں سے زشیہ کا خون ٹپک رہا تھا جو ویکس کو حیوان بنانے کے لیے کافی تھے۔زشیہ ایک جھٹکے سے زمین پر دھڑام سے گری۔۔۔

ویکس کے منہ سے زشیہ کی پکار نکلی۔ ۔

List of all Episode by Mehwish Ali Novels

Post a Comment

Previous Post Next Post